مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی پٹی میں بالواسطہ طور پر جاری جنگ بندی بات چیت کے دوران فریقین نے مزید پانچ روز کے لیے جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی ہے۔ فریقین میں مشاورت کا عمل بدستور جاری ہے۔
فلسطینی وفد کے سربراہ اور الفتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عزام الاحمد نے میڈیا کو بتایا کہ قاہرہ میں رات گئے تین روزہ جنگ بندی کی مدت میں عارضی طور پر مزید پانچ دن کے لیے توسیع پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ روز کی عارضی توسیع کا مقصد مستقل جنگ بندی کے لیے باہمی صلاح مشورے کا عمل جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی مذاکراتی وفد اپنے دیرینہ اور قومی نوعیت کے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عزام الاحمد کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی میں پانچ روز کی توسیع سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی
بمباری کے منفی اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ صہیونی وفود کی مسلسل قاہرہ آمد و رفت بھی جاری ہے۔ کوئی بھی اسرائیلی وفد پابندی سے وہاں نہیں ٹھہرا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا اسرائیل غزہ کی پٹی می معاشی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں توعزام الاحمد کا کہنا تھا کہ غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے ضمن میں بہت سے نکات پر اتفاق ہوگیا ہے تاہم بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے حالات کو پرسکون بنانے کی ضرورت ہے۔
ادھر اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں جنگ بندی میں پانچ ایام کی توسیع کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مذاکراتی وفود قاہرہ سے واپس غزہ آرہا ہے اور پرسوں ہفتے سے دوبارہ بات چیت کے لیے قاہرہ جائے گا۔